بعد مدت کے وہی خواب ہے پھر آنکھوں میں
لوٹ آیا ہے کہیں دور سِدھارا ہوا شخص
اب اندھیرے ہیں کہ لیتے ہیں بلائیں اُس کی
روشنی بانٹ گیا دیپ پہ وارا ہوا شخص
موت کے جبر میں ڈھونڈی ہیں پناہیں اس نے
زندگی یہ ہے ترے لطف کا مارا ہوا شخص
جب بھی حالات کی چھلنی سے گزارا خود کو
ہاتھ آیا ہے مرے مجھ سے نتھارا ہوا شخص
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.